Sunday, 20 March 2016

مادہ ( matter)


مادہ ( matter)
------------------
طب ، کیمیاء اور طبیعیات سمیت کئی سائنسی شاخوں میں مادہ کا لفظ کسی بھی مرکب کے لیے استعمال کرا جاسکتا ہے ، جیسے کوئی دوا، یا کوئی کیمیائی مرکب جس بر بحث یا تجربہ کیا جارہا ہو۔
مادہ (انگریزی: matter) سے مراد وہ عنصر ہے جس سے تمام مادی اشیاء بنی ہوئی ہیں۔ قدیم یونانی فلسفیوں نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کو شش کی کہ دنیا کس چیز سے بنی ہے۔ انھوں نے بنیادی ذرات کا نام ایٹمرکھا جو آج تک رائج ہے۔ اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو آپ کو سینکڑوں اقسام کی چیزیں نظر آئیں گی۔ ان میں کچھ ٹھوس، کچھ مائع اور کچھ گیس ہیں۔ یہ مادے کی تین مختلف صورتیں ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے مختلف لیکن اندرونی طور پر ایسی نہیں ہیں۔ بنیادی طور پر وہ ایک جیسے ہی ذروں سے تعمیر ہوئی ہیں جنہیں ایٹم کہتے ہیں۔
٭ مادہ کی بنیادی طورپر 4 قسمیں ہیں۔
1) گیس
2) مائع
3) ٹھوس
4
) پلازمہ



٭ ایٹم (Atom)


٭ ایٹم (Atom)
----------------
ذراتی طبیعیات (پارٹیکل فزکس) میں بنیادی ذرہ ایک ایسا ذرہ ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں مزید ذیلی یا زیریں ذرات نہ رکھتا ہو (یا کم از کم ابھی تک اس کے کوئی ذیلی ذرات دریافت نہ کیۓ جا سکے ہوں)۔ اگر ایک ذرہ ، واقعی اپنی ساخت میں کامل ہو اور کوئی ذیلی ذرات اپنے اندر نہ رکھتا ہو تو پھر اسے کائنات کا ایک بنیادی ذرہ تصور کیا جاتا ہے کہ جس سے مل کر کائنات کے دیگر تمام بڑے یا مخلوط ذرات بنے ہوں اور بذات خود کائنات بھی۔ ذراتی طبیعیات کے جدید نظریہ (معیاری نمونہ) کے مطابق، کوارک ، نحیفہ اور مقیاسی بوسون وغیرہ بنیادی ذرات کے زمرہ میں شامل کیۓ جاتے ہیں۔
٭ آسان الفتاظ میں
بنیادی ذرے کی تعریف سادہ الفاظ میں یوں کر سکتے ہیں کہ یہ مادے (matter) کا چھوٹے سے چھوٹا ذرہ ہوتا ہے جو کہ اپنی ساخت میں کامل ہوتا ہے اور اپنے اندر مزید چھوٹے یا ذیلی ذرات نہیں رکھتا۔ کوئی 400 قبل مسیح میں دمیقراطس اور لیوکیپس (Leucippus) اور چند دیگر افراد کی جانب سے اندازے لگاۓ گئے کہ مادہ چھوٹے اور ناقابلِ تقسیم عناصر پر مشتمل ہے جو کہ ایٹم کے نام سے یاد کیۓ گئے۔ بعد کے انسانی تجربات نے ثابت کیا کہ ایٹم یا جوہر ناقابل تقسیم بنیادی ذرہ نہیں بلکہ ایک مثبت پروٹان، تعدیلی نیوٹرون اور منفی الیکٹران پر مشتمل ہوتا ہے اور پھر مرکزے اور الیکٹرانوں کو بنیادی ذرہ سمجھا جانے لگا۔ مگر پھر طبیعیات دانوں نے دریافت کیا کہ پروٹان اور نیوٹران بھی اپنی ساخت میں مزید چھوٹے ذرات پر مشتمل ہوتے ہیں جن کو کوارک کہا گیا۔ یہاں پر آکر طبیعیات کی یہ گاڑی ٹھہری نہیں بلکہ ان بنیادی ذرات پر تحقیق کا بازار ابھی گرم ہے اور کوئی بعید نہیں کہ آنے والے دنوں میں کوارک (اور کچھ اور ایسے ذرات جن کو آج بنیادی کہا جاتا ہے) میں سے بھی مزید چھوٹے ذرات نکل آئیں۔
٭ جوہر (Atom)
ایک نہایت ہی مختصر ذرہ ہوتا ہے۔ آکسیجن کے ایک جوہر کا وزن ایک پونڈ کے تقریباًًًً 950،000،000،000،000،000،000،000،000 ء حصے کے برابر ہوتا ہے۔ اربوں کھربوں جوہر بھی وزن میں ایک بال کے برابر نہ ہوں گے۔ اگر چار کروڑ جوہروں کو برابر رکھا جاۓ تو ان کی مجموعی لمبائی ایک انچ کے برابر ہو گی۔ کاغذ کی پن کے سرے پر ایک ہی لائن میں تقریباًًًً بیس لاکھ جوہر رکھے جا سکتے ہیں۔
آئیے اب ہم جوہر کی اندرونی ساخت کا جائزہ لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہم ہائیڈروجن گیس کے جوہر پر غور کریں گے جو اپنی بناوٹ میں سب سے زیادہ سادہ ہوتا ہے۔ اس کا ایک ٹھوس مرکزی حصہ ہوتا ہے۔ جسے نیوکلئیس یا مرکزہ کہتے ہیں۔ یہ اس قدر سخت اور ٹھوس ہوتا ہے کہ جوہر کی تمام تر کمیت اسی جگہ مرکوز ہوتی ہے۔ اس کے چاروں طرف کچھ جگہ خالی ہوتی ہے اور پھر ایک حلقہ یا مدار آتا ہے جس پر ایک الیکٹران یا منفی برقیہ مستقل طور پر گردش میں رہتا ہے۔
-
٭ برقیہ ( اليکٹرون )
برقیہ منفی بار کا حامل ہوتا ہے اور مرکزے کے چاروں طرف اسی صورت میں گرداں رہتا ہے جیسے سورج کے گرد ہماری زمین گھومتی ہےاور ساتھ ہی ساتھ اپنے مرکز کے گرد گھومتی ہے.
سورج کے گرد ہماري زمين کي گردش کا استعارہ محض انتہائی سطحی طور پر سمجھنے کے ليے استعمال کيا جاتا ہے۔ موجودہ علم کے مطابق ان بنيادی منفی باربردار ذروں ( الکٹرانز، منفی برقيہ ) کی ان کے مدار ميں موجودگی کسی خاص حرکت کی شکل ميں نہيں ہوتی۔
٭ اولیہ ( پروٹون )
ہر جوہر بنیادی طور پر نہ تو برق مثبت کا حامل ہوتا ہے اور نہ برق منفی کا۔ برقیے کے منفی چارج کا ازالہ کرنے کے لیے ہائیدروجن جوہر کے مرکزے پر ایک نہایت خفیف مثبت برقی چارج موجود رہتا ہے۔ جسے پروٹون یا مثبت برقیہ کہتے ہیں۔ منفی اور مثبت برقیہ ہر جوہر کا لازمی حصہ ہیں۔ ہر جوہر ميں ان کی تعداد مختلف ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک دھات، دوسری دھات سے اور ایک مادے کی شکل اس کی دوسری شکل سے مختلف ہوتی ہے۔
چونکہ مثبت اور منفی بار ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ان دونوں کے درمیان ایک طرح کی کشش پائی جاتی ہے۔ اس لیے برقیہ ہمہ وقت مرکزی مثبت برقیہ کی طرف کھینچتا رہتا ہے۔
جیسے جیسے ہم ہائیدرجن سے گزر کر دوسرے عناصر کی طرف آتے ہیں۔ ان کے جوہر پیچیدہ تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ان میں مثبت، منفی برقیہ اور ان کے مداروں کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ مداروں کی ترتیب بھي مختلف اور پيچيدہ تر ہوتی چلی جاتی ہے۔
-
٭ تعدیلہ ( نیوٹرون )
منفی اور مثبت برقیے کے علاوہ جوہر ميں ايک ذرہ اور بھی ہوتا ہے، جس کی برقی حثیت تو کچھ نہیں ہوتی يعني یہ منفي يا مثبت بار سے بے نياز ہوتا ہے لیکن اس کی بھی اہمیت بہت زيادہ ہوتی ہے۔ اسے بے بار کا برقيہ يا نیوٹرون کہتے ہیں کیونکہ اس پر نہ مثبت بار موجود ہوتا ہے اور نہ ہی منفی۔